یوم عاشوراء کے روزے کا خصوصی اھتمام کریں:مولانا وصی اللہ مدنی

شہادت حسین( رضی اللہ عنہ) پر نوحہ وماتم کرنےکی بجائے صبروتحمل اور دعائے مغفرت کریں/ضلعی جمعیت اھل حدیت سدھارتھ نگر، یوپی کے ذمہ داروں نے حاملین کتاب وسنت کو محرم الحرام کے مروجہ بدعات وخرافات اور رسومات سے مکمل کنارہ کشی اختیار کرنے اور مسنون اعمال کو انجام دینے کی پرخلوص اور دردمندانہ اپیل کی

18 اگست, 2021

سدھارتھ نگر / کئیر خبر

ضلعی جمعیت اھل حدیت سدھارتھ نگر کے ناظم اعلیٰ مولانا وصی اللہ عبدالحکیم مدنی ماہ محرم کی حرمت وعظمت اور نام نہاد مسلمانوں کے مشرکانہ ومبتدعانہ اعمال پر اظہار خیال کرتے ہوئے "کئیر خبر، کاٹھمانڈو،نیپال کے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ ماہ "محرم” حرمت والے چار مہینوں میں سے ایک اور قمری سال کا پہلا مہینہ ہے، کتاب وسنت کے بے شمار صریح نصوص سے اس ماہ کی رفعت وعظمت اور قدر ومنزلت اظہر من الشمس ہے، اللہ نے اس مہینے کی نسبت اپنی طرف کی ہے، اسی مہینے میں اللہ نے سرکش فرعون اور اس کے حواریوں کو  دریائے نیل میں غرق آب کیا اور حضرت موسی  وہارون علیہما السلام اور ان کی قوم کو فرعون کے ظلم وستم سے نجات دلایا ، ھمیں اس مقدس مہینے کا ادب واحترام کرنے اور رضائے الٰہی کی خاطربکثرت اعمال صالحہ سرانجام دینے کا حکم دیا گیا ہے، لیکن حیرت واستعجاب اور افسوس ناک بات یہ ہے کہ مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ اسلامی احکامات وتعليمات کا مذاق اڑاتے ہوئے اس ماہ کی حرمت وتقدس کو پامال کرتا ہے اور اپنے بے ہودہ اقوال وأفعال کے ذریعہ اسلام کو بدنام کرتا ہے، محرم کا چاند طلوع ہونے کے بعد ہی سے خود ساختہ اور حرام کردہ کاموں کوانجام دیتا ہے، جس کا دین سے آدنی تعلق نہیں، شیعان علی اور مدعیان عاشق رسول کا گروہ درس گاہ نبوی کے فیض یافتہ جان نثاران صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تنقیص وتحقیر، سب وشتم اورانھیں ھدف تنقید بنانے کو جزء ایمان بلکہ صحت ایمان تصور کرتا ہے، حضرات شیخین رضی اللہ عنہما، ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہااور یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ کو گلے پھاڑ پھاڑ کر اور پانی پی پی کر گالیاں دیتا ہے، جب کہ حقیقت حال یہ  کہ صحابہ کرام کی مقدس جماعت کو گالیاں دینا احسان فراموشی، شان صحابہ میں گستاخی، ایمان کی کمزوری اور انتہائی خطرناک امرہے، بقول امام ابن تیمیہ "ان کی عیب گیری کرنا دراصل قرآن وسنت میں عیب جوئی کرنا ہے”
 سلف صالحین کا عقیدہ ہے کہ ان (اصحاب رسول) پاک باز ہستیوں اور نفوس قدسیہ سے دل کی گہرائیوں سے سچی عقیدت ومحبت کرنا واجب اور بعض وعناد رکھنا حرام ہے،
*امام ابو جعفر طحاوی حنفی رحمہ کہتے ہیں :”ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے محبت کرتے ہیں اور ان میں سے کسی ایک صحابی کی محبت میں غلو نہیں کرتے اور نہ ہی ان میں سے کسی صحابی سے براءت کا اعلان کرتے ہیں، ہم ہر ایسے شخص سے بغض رکھتے ہیں جو صحابہ کرام کے ساتھ بغض رکھتا ہو اور انھیں خیر کے ساتھ ذکر نہ کرتا ہو، ہم انھیں خیر کے ساتھ ہی یاد کرتے ہیں اور ان کی محبت عین دین،ایمان اور احسان سمجھتے ہیں، جب کہ ان سے بغض رکھنا عین کفر نفاق اور سرکشی تصور کرتے ہیں* "
(شرح العقيدة الطحاوية:٤٦٧)
برسبیل مثال اس ماہ کے مروجہ بدعات وخرافات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کا ایک مخصوص طبقہ اس محترم اور عزت والے مہینے میں نوحہ وماتم، سینہ کوبی، آہ بکااور گریہ وزاری، مرثیہ خوانی، نیاز حسین کی وصولی، نیزوں اور چھریوں سے خود کو زخمی کرنا، تعزیہ بنانا،سبیلیں لگانا،کھچڑااور ڈشیں تیار کرنا ، قبروں کو چراغاں کرنا، سیاہ لباس زیب تن کرنا اور شادی بیاہ کو منحوس سمجھنے کو کار ثواب خیال کرتا ہے، یہ سارے امور شکم پرور بندوں کے ایجاد کردہ ہیں، اس لئے یہ اور اس جیسے دوسرے اعمال بلاشبہ ناجائز، حرام اور اسلامی تعلیمات کے اصول ومنہج اور مزاج کے سراسر منافی ہیں –
*شيخ الإسلام امام ابن تیمیہ* رحمہ اللہ یوم عاشوراء  کے سلسلے میں فرماتے ہیں :
*”كل ما يفعل فيه سوي الصوم بدعة مكروهة لم يستحبها أحد من الائمة* (المنهاج :١٥١/٥)
عاشوراء کے دن روزہ کے علاوہ جتنے بھی اعمال انجام دئے جاتے ہیں سب کے سب بدعت اور مکروہ ہیں، ائمہ کرام میں سے کسی نے انھیں جائز قرار نہیں دیا ہے
دوران گفتگو ماہ محرم اور یوم عاشوراء (10/ محرم) کے روزے کی بابت سید الکونین محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے مخلص وباوفا شاگردوں کا اسوہ ذکرتے ہوئے کہا کہ عمومی طور پراس ماہ محرم کی فضیلت میں تمام یا اکثر دنوں کا روزہ رکھنا بالإجماع مستحب عمل ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی اس دن کے روزے کا اھتمام کرنے کا حکم دیتے تھے،بروایت حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ "فصوموه أنتم” تم اس دن کا روزہ رکھو-
 (صحيح بخاري:٢٠٠٥،صحیح مسلم :١١٣١)
*یوم عاشوراء کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے روزہ کیوں رکھا،اور لوگوں کو اس کی ترغیب کیوں دلائی،؟*
 اس کا جواب یہ ہے
کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  مدینہ طیبہ تشریف لائے، اور یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: (یہ [روزہ]کیوں رکھتے ہو؟) تو انہوں نے کہا: "[اس لئے کہ ]یہ خوشی کا دن ہے، اس دن میں اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو دشمن سے نجات دلائی تھی، تو موسی [علیہ السلام] نے روزہ رکھا” تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا: (میں موسی [علیہ السلام ] کے ساتھ تم سے زیادہ تعلق رکھتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے خود بھی روزہ رکھا، اور روزہ رکھنے کا حکم بھی دیا”
     (صحيح بخاري :(1865)
یوم عاشوراء کا روزہ  گذشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے:
ارشاد نبوی ہے : (مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا  روزہ  گذشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا، اور مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ یومِ عاشوراء  کا روزہ  گذشتہ  ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا-
        (صحیح مسلم: 1162)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم  یومِ عاشوراء کی شان  کے باعث اس کا روزہ رکھنے کے لیے خصوصی اہتمام کرتے تھے، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ : "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو دنوں میں سے عاشوراء ، اور مہینوں میں سے ماہِ رمضان کے روزوں سے زیادہ کسی دن یا مہینے کے روزے رکھنے کا اہتمام کرتے ہوئے نہیں دیکھا”
       (صحیح بخاری: 1867)
*صوم عاشوراء سے صرف گناہ صغائرمعاف ہوتے ہیں کبائر نہیں،
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں  کہ:
"وضو، نماز، ایسے ہی رمضان، یوم عرفہ،اور عاشوراء کے روزے صرف صغیرہ گناہوں کو ہی مٹا  سکتے ہیں”
                 (الفتاوى الكبرى)
ایڈیٹر کے سوال "صوم عاشوراء میں یہود ونصاری کی مخالفت کیسے ہوگی؟” ناظم جمعیت نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ باعتبار دلیل أرجح یہ ہے کہ ١٠/٩/محرم دونوں کا روزہ ایک ساتھ رکھا جائے یہی مستحب ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عاشوراء کا روزہ رکھا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس کا حکم دیا تو انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا کہ اس دن کی تو یہود ونصاری بھی تعظیم کرتے ہیں تو آپ نے فرمایا:
*” جب آئندہ سال آئے گا تو ان شاءالله ہم نو(9) محرم کا روزہ بھی رکھیں گے*”حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:اگلا سال آنے سے پہلے ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے –
(صحيح مسلم :١١٣٤)
اس حدیث کی روشنی میں دس محرم کے روزے کے ساتھ نو محرم کا بھی روزہ رکھنا چاہئے، یہی موقف اور فتوی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا تھا، جو بقول البانی صحیح ہے –
بعض اہل علم کی رائے یہ ہے کہ جو شخص نو محرم کا روزہ نہ رکھ سکے وہ دس محرم کا روزہ رکھنے کے بعد یہود نصاری کی مخالفت کرنے کے لیے گیارہ محرم کا روزہ رکھ لے –
*تنبیہ* ١١محرم کے روزے کے سلسلے میں وارد حدیت کومحدثین نےضعیف کہا ہے
ابن عباس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ نے فرمایا :
*”تم یوم عاشوراء کا روزہ رکھو اور اس میں یہود کی مخالفت کرو اور اس سے ایک دن پہلے یا اس کے ایک دن بعد کا روزہ رکھو-*
(مسند أحمد:٢٤١/١،بعض اہل علم کے بقول یہ روایت ضعیف ہے اور آخری جملہ
 *” ويوما بعده”* منکر ہے، *الضعيفة:٤٢٧٩*)
صوم عاشوراء کی بابت امام ابن القیم اور حافط ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں کہ :” صوم عاشوراء کے تین مراتب ہیں :سب سے آدنی مرتبہ یہ ہے کہ صرف دس محرم کا روزہ رکھا جائے، پہر اس سے اونچا مرتبہ یہ ہے کہ اس کے ساتھ نو محرم کا روزہ  بھی رکھا جائے اور اس سے اونچا مرتبہ یہ ہے کہ ان دونوں کے ساتھ گیارہ محرم کا روزہ بھی رکھا جائے، کیوں کہ اس مہینے میں جتنے زیادہ روزے رکھے جائیں گے اتنا زیادہ اجروثواب ہوگا-"
(زادالمعاد:٧٢/٢،فتح الباری:٢٨٩/٤)
*افادہ* اگر عاشوراء کادن جمعہ کے دن موافق ہوجائے تو بھی صوم عاشوراء رکھا جاسکتا ہے صرف اسی دن یا ایک دن آگے یا پیچھے ملا کر بھی –
** امسال رویت کے اعتبار سے ١٠/٩/محرم کاروزہ 20/19/اگست بروز جمعرات وجمعہ  رکھا جائے گا اور ١١/١٠/ محرم کا روزہ 21/20اگست بروز جمعہ وسنیچر رکھاجائے گا –
امیر جمعیت مولانا محمد ابراہیم مدنی نے کہا کہ اس ماہ کی بدترین بدعت تعزیہ داری ہے جو فاطمیوں کے دور کی ایجاد اور غیر شرعی عمل  ہے، دلچسپ اور مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ بانی بریلویت مسلک اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی نے بھی تعزیہ بنانے کو ناجائز اور حرام قرار دیا ہے،
جمعیت کے دوسرے ذمہ داران وعہدےداران  :مولانا عبدالرشید مدنی،مولانا عبدالرحیم امینی،مولانا شریف اللہ سلفی،مولانا سعود اختر سلفی ،مولانا عبدالرب سلفی ،رفیع احمد (لوی) ،مولانا عبدالرحمن اثری، مولانا شفیع اللہ مدنی،مولانا عبدالمنان مفتاحی،مولانا جمشید عالم سلفی ،مولانا ھاشم سلفی،مولانا عبدالخبیر مدنی،مولانا عبدالحکیم سلفی،مولانا تاج الدین سراجی،مولانا خالد رشید سراجی،مولانا عبدالرشید سلفی وغیرھم نے عوام کی دین بیزاری اور غیر شرعی امور کی پابندی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ حرمت وفضیلت والے مہینے کی قدرکریں، کتاب و سنت کی سنہری وافاقی تعلیمات کو حرزجاں بنایں اور اس ماہ میں کی جانے والی مشرکانہ ومبتدعانہ اعمال سے اپنی ذات کو دور رکھیں،
بارالہا ہم سب کو کتاب وسنت کی مکمل اتباع کی توفیق عطا فرمائے، آمین

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter